Basic Urdu Qawaid (Part-1) | 1 to 12th Class | Urdu Grammar

 ابتدائیہ

Urdu Qawaid Grammar, urdu qawaid class 10, qawaid in urdu, Qawaid Grammar, Bihar board class 10th Urdu Grammar, bihar board qawaid urdu class 10th, bihar board urdu grammar class 10th bihar board, urdu ke kawaed, urdu qawaid book pdf download, 6 class urdu, 7 class urdu, 8 class urdu, 9 class urdu, 10 class urdu, 11 class urdu, 12 class urdu, jadeed urdu grammar pdf, qawaid e urdu, urdu ke qawaed, urdu grammar books, jumla, harf, MasterJii Network, #MasterJii NetworkUrdu Qawaid Grammar, urdu qawaid class 10, qawaid in urdu, Qawaid Grammar, Bihar board class 10th Urdu Grammar, bihar board qawaid urdu class 10th, bihar board urdu grammar class 10th bihar board, urdu ke kawaed, urdu qawaid book pdf download, 6 class urdu, 7 class urdu, 8 class urdu, 9 class urdu, 10 class urdu, 11 class urdu, 12 class urdu, jadeed urdu grammar pdf, qawaid e urdu, urdu ke qawaed, urdu grammar books, jumla, harf, MasterJii Network, #MasterJii Network


زبان اظہار خیال کا آلہ ہے ۔ اللہ تعالی نے ہمیں بولنے کی طاقت دی ہے جس کی بدولت ہم ایک دوسرے سے اپنے دل کی بات کہہ سکتے ہیں اور اپنا مطلب سمجھا سکتے ہیں ۔ اظہار خیال کے لیے تجزیاتی مطالعہ کافی نہیں ۔ اس کے لیے ضروری ہے کہ الفاظ کے معنی جملوں کی ترکیب اور ان کا باہمی تعلق اچھی طرح سمجھ لیا جا ئے ۔ زبان ایک مرکب ہے ۔ اس کے بھی ترکیبی اجزاء وعناصر ہیں ۔ کچھ اصول اور قواعد ہیں ۔ جو ترکیبی أجزا کے ملاپ میں ان کی مدد کرتے ہیں ۔ زبان کی نحو کا دارو مدار ان قاعدوں پر ہے ۔ ان قواعد کا زبان سے و ہی تعلق ہے جو لفظ کا معنی سے ہے ۔ لفظ معنی کے ساتھ وجود میں آتا ہے ۔۔
گرامر بھی زبان کے ساتھ ساتھ وجود میں آتی ہے ۔ لہذا زبان کے عام اور مستقل اصول وضوابط کو انگریزی میں گرامر اور اردو میں قواعد کا نام دیا جاتا ہے ۔
قواعد اردو

اردو قواعد کے تین حصے ہیں ۔ علم ہجاء، علم صرف ، علم نحو

علمِ ہجا: یہ سادہ آوازوں ، ان کے تحریری نقول یا علامتوں پرمشتمل ہوتا ہے ۔ جب سادہ آوازیں یا حروف تحریر میں آتے ہیں تو حروف تہجی یاعلم ہجا کہلاتے ہیں ۔

علمِ صرف : لغت میں صرف بدلنے اور ہیر پھیر کرنے کو کہتے ہیں ۔ اس علم کا تعلق الفاظ سے ہوتا ہے اور علم صرف ہمیں بتاتا ہے کہ یہ تبدیلی کس طرح ہوئی ، اور اس تبدیلی کے بعد کیا معنی ہوئے اور انھیں کہاں استعمال کرنا چاہیے اور کہاں نہیں اس علم کا مقصد یہ ہے کہ بولنے والا صحیح بولے ۔  

علم نحو : یہ وہ علم ہے جس میں کلموں کی باہمی ترتیب اور تعلق کا حال معلوم ہوتا ہے ۔ اس کی غرض و غایت یہ ہے کہ لکھنے والا اور بولنے والا کلموں کے بنانے میں غلطی نہ کرے ۔ ہر ایک کلمہ کو صیح ترتیب کے ساتھ اپنے محل پر جگہ دے ۔ اس میں کلام سے بحث ہوتی 

ہے ۔ اس لیے اس کا موضوع کلام ہے ۔

لفظ موضوع

 ایسے با معنی آوازیں جس سے ایک معنی یا ایک ساتھ کٔی معنی سمجھے جاسکتے ہوں تو یہ لفظ موضوع کہلاتی ہیں ۔ مثلاً کھانا ۔ آنا ۔ چاند ۔ نیک ، عبادت ، عابد و مکان وغیرہ ۔

               لفظ موضوع کے دو اقسام ہیں ؛

                         کلمه اور کلام

   لفظ موضوع سے اگر اکیلے معنی سمجھ میں آ جائیں تو اسے کلمہ کہتے ہیں ۔

 مثلاً میدان ، نیک آدمی . شرارتی لڑکے , سست آدمی اور اس قسم کے اور الفاظ جن کے اجزاء ایک سے زیادہ ہیں ۔ اگرچہ بجائے خود ہر ایک جز کے جدا گانہ معنی ہیں مگر بحالت ترکیب چونکہ ان سے ایک معنی سمجھے جاتے ہیں اس لیے ہر ایک لفظ کلمہ ہے ۔ کلمہ کا لفظاً ایک ہونا ضروری نہیں اس لیے ہرکلمہ کو لفظ کہہ سکتے ہیں ، لیکن ہرلفظ کو کلمہ نہیں کہ سکتے ۔ علم صَرف میں صرف کلمے پر بحث ہوتی ہے ۔ 

۔ کلام : کوئی بھی جملہ یا لفظوں کا ایسا مجموعہ جس سے مطلب صاف طور پر سمجھ آجائے کلام کہلاتا ہے ۔ مثلاً : ۔ رمضان المبارک با برکت مہینہ ہے ۔ ہر مسلمان پر نماز فرض ہے ۔ کلام کا تعلق علم خور سے ہے ۔ 

( 2 ) لفظ مہمل - بے معنی لفظ کو مہمل کہتے ہیں ۔ مثلا : ۔ چوری چکاری ، غلط سلط ۔ ٹھیک ٹھاک ، میل کچیل ۔ قواعد اردو میں صرف لفظ موضوع پر بحث کی جاتی ہے ۔ لفظ مہمل کا قواعد سے کوئی تعلق نہیں ہوتا ۔

   کلمہ اور مہمل کی چند مثالیں 

     الٹا پلٹا ، چاے واے ، ٹھیک ٹھاک ، بھیڑ بھاڑ ، پانی وانی ، جھوٹ موٹ ، ڈھول ڈھمکا ، شیر ویر ، گول مٹول ، سچ مچ ، ہاتھی واتی ، غلط سلط 

Post a Comment

1 Comments