ہندوستان ایک وسیع و عریض ملک ہے۔ اس کے شمال میں بلند ہمالیہ ہے۔ اس کےمغرب میں بحیرہ عرب، مشرق میں خلیج بنگال اور جنوب میں بحر ہند ہے اور یہ تینوں جزیرہ نمائے ہند کے ساحلوں کی آبریزی کرتے ہیں۔
ہندوستان کا رقبہ تقریباً 3.28 ملین مربع کلومیٹر ہے۔ شمال سے جنوب یعنی کشمیر سے کنیا کماری تک کا پھیلاؤ تقریباً 3,200 کلومیٹر ہے اور مشرق سے مغرب یعنی اروناچل پردیش سے کچھ (Kuchchh) تک کا پھیلاؤ تقریباً 2.900 کلو میٹر ہے۔ یہاں پر اونچے اونچے پہاڑ، بڑے بڑے ریگستان، شمالی میدان، ناہموار پیٹھار اور ساحل اور جزیرے مختلف قسم کی ارض ہیئتیں پیش کرتے ہیں۔ یہاں کی آب و ہوا، نباتات، جنگلاتی زندگی نیز یہاں کی زبان اور ثقافت ( کلچر ) میں بھی رنگارنگی اور کثرت ہے۔ اس رنگارنگی میں ہم نے یک جہتی کو تلاشہ ہے جو ہماری روایات سے ہی جھلکتی ہے۔ اس نے ہم کو ایک قوم میں باندھا ہے۔ ہندوستان کی آبادی 2011 تک ایک سو بیس کروڑ سے زیادہ ہو گئی ہے۔ چین کے بعد سب سے زیادہ آبادی والا دنیا کا دوسرا ملک ہندوستان ہے۔
محل وقوع
ہندوستان شمالی نصف کرّہ میں واقع ہے۔ خط سرطان (ن'30 °23) ہمارے ملک کے بیچ سے گزرتا ہے (شکل 7.2)۔ جنوب سے شمال تک ہندوستان کا خاص میدانی علاقہ 8°4N اور 37°6°N عرض البلاد تک پھیلا ہوا ہے۔ مشرق سے مغرب تک ہندوستان 7E 68° اور E'25 97° طول البلد کے درمیان پھیلا ہوا ہے۔ اگر ہم دنیا کو مشرقی اور مغربی نصف کرہ میں بانٹیں تو ہندوستان کون سے نصف کرہ میں آئے گا؟ طول البلاد
کے وسیع پھلاؤ ( تقریباً 29 ) کی وجہ سے ہندوستان کے دونو انتہائی پوائنٹ میں واقع مقامات کے مقامی وقت میں بہت فرق ہے جو کہ تقریباً دو گھنٹوں کا ہے۔ جیسا کہ آپ پہلے پڑھ چکے ہیں کہ مقامی وقت میں طول البلد کے ہر ڈگری پر چار منٹ کا فرق ہوتا ہے۔ اس اعتبار سے مشرق (ارونا چل پردیش) میں مغرب (گجرات) کے مقابلے تقریباً دو گھنٹے پہلے سورج نکلتا ہے۔ آپ یہ پہلے ہی پڑھ چکے ہیں کہ طول البلد 30E 82° کے مقامی وقت کو ہندوستان کا معیاری وقت کیوں مان لیا گیا ہے۔ اس طول البلد کو ہندوستان کا معیاری طول البلد بھی کہا جاتا ہے۔
ہندوستان کے پڑوسی ملک
ہمارے ارد گرد سات ممالک ہیں جن کی سرحدیں ہندوستان ستان سے ملی ہوئی ہیں ۔ شگل 7.1 کی مدد سے ان ممالک کے نام معلوم
کیجئے۔
ان میں سے کتنے ممالک کی کسی سمندر یا بحراعظم تک رسائی نہیں ہے ؟
جنوب میں واقع سمندر کے بعد یا ہمارے دو جزیراۓ پڑوسی سری لنکا اور مالدیپ ہیں پاکستان سے سری لنکا آبناۓ پاک کے ذریعے الگ ہے ۔
سیاسی اور انتظامی تقسیم
ہندوستان ایک وسیع ملک ہے ۔ انتظامی مقاصد سے ملک کو 28 صوبوں ور 7 مرکز کے زیر انتظام علاقوں ( Territories ) میں تقسیم کیا گیا ہے
(ضمیمہ 1) - دیلی قومی مرکز ( راجدھانی) ہے۔ خاص کر زبانوں کی بنیاد پر صوبے بنائے گئے ہیں۔ رقبے کے اعتبار سے راجستھان سب سے بڑا اور گوا سب سے چھوٹا صوبہ ہے۔ ان صوبوں کو پھر ضلعوں میں بانٹا جاتا ہے ۔
طبعی حصے
ہندوستان میں متنوع طبیعی خصوصیات کی جھلک دکھائی دیتی ہے۔ جیسے پہاڑ، پٹھار، میدان، ساحل و جزائر وغیرہ۔ شمال میں نگہبان کے طور پر برف سے ڈھکا بلند ہمالیہ ہے۔ ہمالیہ پہاڑ (ہم + آلیہ یعنی برف کا گھر ) تعین متوازی سلسلوں میں تقسیم ہے۔ انتہائی شمال میں گریٹ ہمالیہ یا ہمادری ہے۔ دنیا کی سب سے اونچی چوٹی اسی سلسلہ میں واقع ہے۔ ہمادری کے جنوب میں وسطی ہمالیہ یا ہماچل واقع ہے۔ یہاں پر بہت سے مشہور ہل اسٹیشن ہیں۔ پانچ ہل اسٹیشنوں کے نام لکھیے ۔ انتہائی جنوبی سلسلہ شوالک کہلاتا ہے۔
ہمالیہ کے جنوب میں شمالی ہند کے میدانی علاقے ہیں۔ یہ میدان عام طور پر ہموار ہیں ۔ یہ سندھ، گنگا، برہم پترا اور ان کے معاون دریاؤں کے ذریعہ بہا کر لائے ہوئے سیلابی ذخیروں تحویل سے بنے ہیں۔ یہ دریائی میدان کھیتی باڑی کے لئے زرخیر زمین فراہم کرتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ ان علاقوں میں آبادی کی کثرت ہے۔ ہندوستان کے مغربی حصے میں عظیم ہندوستانی ریگستان واقع ہے۔ یہ خشک ، گرم اور ریتیلیا علاقہ ہے۔ یہاں پر نباتات بہت ہی کم ہوتے ہے۔ شمالی میدان کے جنوب میں جزیرہ نما پٹھار ہے۔ یہ شکل سے تکونا اور ناہموار علاقہ ہے۔ اس علاقے میں بہت سارے پہاڑی سلسلے اور گھاٹیاں ہیں۔ دنیا کے سب سے پرانے پہاڑی سلسلوں میں سے ایک اراولی پہاڑ اس پٹھار کی شمالی ۔ مغربی سرحد کا کام کرتے ہیں۔ وندھیا اور ست پڑا اہم سلسلے ہیں۔ ان سلسلوں سے دریائے نرمدا اور تاپی بہتے ہیں۔ یہ دریا مغرب کی جانب بہتے ہیں۔ اور بحیرہ عرب میں جا کر گرتے ہیں۔ اس پٹھار کے مغرب میں مغربی گھاٹ یا سہایادری اور مشرق میں مشرقی گھاٹ سرحد کا کام کرتے ہیں۔ مشرقی گھاٹ غیر سلسلے وار اور ٹوٹے پھوٹے ہیں جبکہ مغربی گھاٹ تقریباً سلسلے وار ہیں (شکل 7.3 ) ۔ یہ پٹھار معدنی دولت جیسے کوئلہ اور کچے لوہے سے مالا مال ہیں۔
مغربی گھاٹ کے مغرب میں
اور مشرقی گھاٹ کے مشرق میں ساحلی میدان واقع ہیں۔ مغربی ساحلی میدان بہت تنگ ہیں اور مشرقی ساحلی میدان کشادہ ہیں۔ ان میں مشرق کی سمت بہنے والی بہت سی ندیاں ہیں۔ مہاندی، گوداوری، کرشنا اور کاویری خلیج بنگال میں گرتی ہیں۔ ان ندیوں نے اپنے دہانوں پر زرخیز ڈیلٹا بنا دیئے ہیں۔ خلیج بنگال میں گنگا اور برہم پترا کے گرنے کی جگہ پر سندر بن ڈیلٹا بن گیا ہے۔ جزیروں کے دو گروپ بھی ہندوستان کا حصہ ہیں۔ جزائر لکش دیپ بیجر ہ عرب میں واقع ہے۔ یہ کیرالا کے ساحل سے کچھ فاصلہ پر واقع ہیں اور مرجان سے بنے ہیں۔ جزائر انڈومان اور نکوبار خلیج بنگال میں واقع ہیں۔ کیا آپ کو معلوم ہے کہ 2004 میں سونامی نے جزائر کے کون سے گروپ کو متاثر کیا تھا؟
اخبارات کی خبروں اور لوگوں سے بات چیت کر کے معلوم کیجیے کہ ہندوستان کے ساحلی علاقوں میں جب سونامی آیا تھا تو لوگوں نے اس کا مقابلہ کس طرح کیا تھا۔ سونامی ایک انتہائی زبر دست اہر کو کہتے ہیں۔ جو سمندر کی تہہ میں آئے زلزلے کی وجہ سے پیدا ہوتی ہے۔
0 Comments